سوچوں کے شور میں
قدموں کی آہٹ سے جڑی دھڑکنوں میں
کچھ اس طرح کہ خاموشیاں انجان ہیں
تم اب نہیں ہو گماں میں میرے مگر
تم سا کوئی ہے بہروپ میں خاموش گر
سوچوں کے شور میں
قدموں کی آہٹ سے جڑی دھڑکنوں میں
کچھ اس طرح کہ خاموشیاں انجان ہیں
تم اب نہیں ہو گماں میں میرے مگر
تم سا کوئی ہے بہروپ میں خاموش گر
میں جل رہا ہوں جس آگ میں سرِشام سے
سلگ رہی ہے مجھ میں مشعلِ راہ کی طرح
آنسوؤں سے بجھ نہ سکے پیاس صبح نو تک
سحر کے ٹوٹنے کاساماں ہوں یا ڈھلتاآفتاب ہوں
میں جنوں ہوں اک تیری سوچ کے سراب کا
وحشتوں میں کھویا ہوا نہ خیال ہوں نہ قرار ہوں
ملنے کی آس اور بچھڑنے کے گمان کے درمیاں
تلاشِ امیدِ نشاں ہوں اور بس منتظرِ گماں ہوں