Thursday, March 31, 2016

مرتد!

دل کی دھڑکن، آج پھر مجھ سے کہتی ہے
اسے یاد کرلے
میں تھڑی دیر کو  تھم جاتی ہوں
اسے یاد کرلے
دل مچل کے کہتا ہے، رب کی پناہ، اتنا فریب
اسے یاد کرلے
یا تو تَب کافر تھا، یا آج منافق ہے
اسے یاد کرلے
ذہن کی سوچ چپکے سے سرگوشی کرتی ہے
میں تھوڑی دیر کو بھٹک جاتی ہوں
اسے یاد کرلے
خوابوں کے نگر سے نکلی ایک خواہش، کہتی ہے
اسے یاد کرلے
میں کسی اور کی تعبیر کیسے بن سکتی ہوں ؟ 
اسے یاد کرلے
اداسیوں کے قافلوں سے بچھڑی، ایک مسکراہٹ کہتی ہے
میں سب کو منا لوں گی، تو بس
اسے یاد کرلے
اندھیروں میں بسی امید کی ایک کرن مجھ سے کہتی ہے
اسے یاد کرلے
میں اجالا بن کر چھا جائوں گی، تو بس
اسے یاد کرلے
میں دھڑکن، دل، ذہن، خواہش، اداسی اور امید سے کہتا ہوں
تم سب کون ہو؟
کہاں تھے، آج تک؟
تم صرف فریب ہو،
میری جستجو کے دشمن
میری مہبتوں کے قاتل
میری یاد صرف اُس کی امانت ہے
تمھارے بہکاوے میں ، میں کیسے بھول جائوں
دھڑکنوں کا حساب
دل کا فریب
ذہن کا فتور
خواہشوں کا تسلسل
اداسیوں میں ڈوبی شامیں
اور امیدوں کے بجھے ہوئے چراغ 
یہ سب بھی تو مجھ سے کہتے ہیں
بس، ایک بار
!اسے یاد کرلے

شام کی ایک سوچ!

میرے نام سا ایک شخص
تیری سوچ میں رہتا ہے
اس کی اداسی تجھے، یاد دلاتیی ہوگی
ان سب باتوں کی، جن سے وہ
تجھ سے مہبت کے خواب بنتا ہے
وہ کیا جانے، 
تجھے اب بھی مجھ سے مہبت ہے
اب بھی شام کی اداسی میں
تنہائی میں
اک کاغذ کے ٹکڑے پر
میرا نام لکھ لکھ کر
اب بھی چھپاتی ہوگی
کبھی آڑھی ترچھی لکیروں میں 
تو کبھی ان تصویروں میں 
جن میں میری ہی جھلک دکھتی ہے
اک جانی انجانی سی خواہش 
کے پیچھے تم نے وہ سب کھویا 
جس کا آج متلاشی وہ بھی ہے،
اُس کے خوابوں کا حساب میں کیوں رکھوں
اس سے میرا رشتہ صرف اتنا ہے
کہ، جیسے
تیرا میرا تھا
اور اب
میرا تیرا ہے



Solitude!

A brief thought in time appeared,
Whispering a few names,
I wonder how and why they emerge,
As I am not part of anyone's dream,
Nor in the fantasies either,
Desire is not my destiny,
My reality is my truth,
And I feel assured,
As I am not even the desire of my present
Hopelessness surrounds me,
Like a blind child's dream,
With no wings to fly,
I want to jump of the cliff,
Just to fall and fail,
So somebody can hold me
And they will all scream again,
"You are unlovable"
"You will not be loved"
Cursed by all of them 
I forget,
they cursed me, one at a time,
To remain in solitude,
Without love and with no craving for it either,
I run towards myself,
Holding myself from disintegrating,
Into similar pieces of me,
In the shades of,
The past, present and the future



Thursday, March 10, 2016

فریب

آج میرے دل کے درد کو سمجھو تو سہی
یہ تمھاری نھیں میری زندگی کا فسانہ ہے
اس میں زکر ہے، میری امیدوں کا
میری مہبتوں اور میری رخبتوں کا
اس کا ایک ایک لفظ 
اس سچ کی عکاسی کرتا ہے
جس میں ، میں  نے اپنے آپ کو
ہر اس جھوٹ سے ڈھانب رکھا ہے
جسے دنیا مہبت سمجھتی ہے
مجھے دیکھو
اور سمجھو 
میں تمھارے ہی عکس کی ایک پرچھائی ہوں

Slipping memories!

In the corners of my mind
Away from my fading memories
Between the missing heart beats
I am forgetting
Every moment that I shared
I am forgetting every moment of that
In the collage of my thoughts
Faces are fading away
Songs of lost glories and fond humiliations
In the slipping memories of my fears
In the recouping winnings of my heart 
I am forgetting all
The moments of closeness
And the exchanges of hate
All acts of passion and a few whispers of compassions 
I am forgetting
All my love for you
I am forgetting all that
I am forgetting all!



Wednesday, March 2, 2016

اگست ۱۹۹۵ ۔ الوداع ۔

،تم جا تو رہے ہو 
پر اتنا بتاتے جائو 
مجھے کس کے سھارے
چھوڑے جا رہے ہو؟
جانا ہی ہے، تو یہ سب لیتے جائو
جو تمھارے بن ادھورے ہیں
یہ شام
یہ یادوں کی کسک
یہ خوشی
یہ مسکراھٹوں کی دھنک
یہ پل دو پل کا ساتھ
جس میں ہربار
اقرار کیا تم نے
یہی کھہ کر، نا
"نہیں، نہیں"
تم جا تو رہے ہو
پر اتنا کرتے جائو
کہ بس 
لکھ دو 
میرا نام، اپنے نام کے ساتھ۔