Thursday, March 10, 2016

فریب

آج میرے دل کے درد کو سمجھو تو سہی
یہ تمھاری نھیں میری زندگی کا فسانہ ہے
اس میں زکر ہے، میری امیدوں کا
میری مہبتوں اور میری رخبتوں کا
اس کا ایک ایک لفظ 
اس سچ کی عکاسی کرتا ہے
جس میں ، میں  نے اپنے آپ کو
ہر اس جھوٹ سے ڈھانب رکھا ہے
جسے دنیا مہبت سمجھتی ہے
مجھے دیکھو
اور سمجھو 
میں تمھارے ہی عکس کی ایک پرچھائی ہوں

No comments:

Post a Comment