Thursday, March 31, 2016

شام کی ایک سوچ!

میرے نام سا ایک شخص
تیری سوچ میں رہتا ہے
اس کی اداسی تجھے، یاد دلاتیی ہوگی
ان سب باتوں کی، جن سے وہ
تجھ سے مہبت کے خواب بنتا ہے
وہ کیا جانے، 
تجھے اب بھی مجھ سے مہبت ہے
اب بھی شام کی اداسی میں
تنہائی میں
اک کاغذ کے ٹکڑے پر
میرا نام لکھ لکھ کر
اب بھی چھپاتی ہوگی
کبھی آڑھی ترچھی لکیروں میں 
تو کبھی ان تصویروں میں 
جن میں میری ہی جھلک دکھتی ہے
اک جانی انجانی سی خواہش 
کے پیچھے تم نے وہ سب کھویا 
جس کا آج متلاشی وہ بھی ہے،
اُس کے خوابوں کا حساب میں کیوں رکھوں
اس سے میرا رشتہ صرف اتنا ہے
کہ، جیسے
تیرا میرا تھا
اور اب
میرا تیرا ہے



No comments:

Post a Comment