Wednesday, March 2, 2016

اگست ۱۹۹۵ ۔ الوداع ۔

،تم جا تو رہے ہو 
پر اتنا بتاتے جائو 
مجھے کس کے سھارے
چھوڑے جا رہے ہو؟
جانا ہی ہے، تو یہ سب لیتے جائو
جو تمھارے بن ادھورے ہیں
یہ شام
یہ یادوں کی کسک
یہ خوشی
یہ مسکراھٹوں کی دھنک
یہ پل دو پل کا ساتھ
جس میں ہربار
اقرار کیا تم نے
یہی کھہ کر، نا
"نہیں، نہیں"
تم جا تو رہے ہو
پر اتنا کرتے جائو
کہ بس 
لکھ دو 
میرا نام، اپنے نام کے ساتھ۔ 

No comments:

Post a Comment