Sunday, February 14, 2016

دو قبریں!

چلو تمھیں سیر کراوں 
اسس جہا ں کی
جہا ں تمھارے ساتھ آٹھ برس گزارے
جھاں ڈھنڈی دھوپ ھوا کرتی تھی
بارش میں ہم تم ملا کرتے تھے
قوس قزاں کے رنگوں سے 
خواب بنا کرتے تھے
روتے تھے، ہنستے تھے
اک دوجے کو منا تے تھے
اور اب کچھ بھی باقی نہیں
نا وہ خواب
نا وہ رنگ و خوشبو کی بات
بس یہ دو قبریں باقی ھیں
جن پر میں
اکثر آکر
نام بدل بدل کر
خا موشی سے
چراخ جلاتا ہوں
اب بھی وقت کی مدہم روشنی میں
دیکھ سکو تو دیکھ جائو
صاف لکھا ہے،
 میں اور تم۔

No comments:

Post a Comment