Monday, November 4, 2019

خود سے

میں خود کو کہتے سنتا ہوں

جب خود سے جھوٹ کہتا ہوں 

تم سے ملنے کو سکھ کہتا ہوں 

اور گمسم گمسم سا رہتا ہوں

خود سے لڑ کر اب بھی میں

تم سا ہی تو دِکھتا ہوں

جب سے اپنا نام گما یا

میں بھی ڈھونگی بن کر رہتا ہوں

مجھ سے پوچھو میرا پتہ

اب میں کس کے در پہ رہتا ہوں

اک ٹوٹا پھوٹا بوسیدہ سا خالی گھر ہے میرا

جس میں رب رب کرتا رہتا ہوں

باتوں سے میری تنگ نہ ہونا تم

میں خود سے بیگانہ جھومتا رہتا ہوں

جان سکو تو جان لو تم سے پھر کہتا ہوں

میں اک اک پل میں برسوں رہتا ہوں

تم سے پوچھیں گے سکھ دکھ دینے والے

میں کون ہوں تیرا جب جب میں تنہا رہتا ہوں

میں خود سر سا خود میں رہنے والا

اب تم سے یہ کہتے سنتا ہوں

میں تیرے آج میں رہتا ہوں  

کل میں رہتا ہوں

تیرے پل پل میں رہتا ہوں





Saturday, March 30, 2019

تم بھی وہی ہو

تم بھی وہی ہو

جو مجھ سا نہیں

تم خوش تو ہو نا؟

تم خوش تو ہو نا؟

ہاں بہت

مگر

کبھی کبھی اک یاد

ستاتی ہے

کاش تم بھی چاہتے 

اپنے جنوں

اپنے سپنوں کی طرح

تم کہو

تم تو خوش ہو نا!

ہاں 

لیکن 

اک سوچ تنہا کر دیتی ہے

اکثر

بھیڑ میں

مسکراہٹوں کے اجالوں میں

بادلوں میں

تمہارے خیالوں میں

اور میں پھر کھو جاتا ہوں

وقت کے 

ادھورے خوابوں کے

اَن ہی بازاروں میں

تم کہو

کیا اب بھی 

آنکھیں موندے 

یاد کرتے ہو؟

خوش رہتے ہو؟

ہاں اکثر 

تنہائی کی محفلوں میں

خودی کے سلسلوں میں

انجانے سوالوں میں

خوش تو رہتا ہوں

پر کبھی کبھی

اک سوچ پوچھتی ہے

خوش تو ہو نا؟

تم سے بچھڑ کر

تم سے مُکر کر

مسکراہٹ میں دبی

اک اداس سوچ کی طرح

جس کی نہ منزل کوئی

جس کا نہ راستہ کوئی

ایک گونجتی انا کی طرح

مجھ سے  کہتی ہے

تم خوش تو ہو نا؟





Sunday, January 6, 2019

Sad Souls

Stepping away from our realities

walking towards an untamed future

Looking at the stars, I am holding time for a while

Just to hold your hand for just a little while more

And I say to myself, a little more...