میں خود کو کہتے سنتا ہوں
جب خود سے جھوٹ کہتا ہوں
تم سے ملنے کو سکھ کہتا ہوں
اور گمسم گمسم سا رہتا ہوں
خود سے لڑ کر اب بھی میں
تم سا ہی تو دِکھتا ہوں
جب سے اپنا نام گما یا
میں بھی ڈھونگی بن کر رہتا ہوں
مجھ سے پوچھو میرا پتہ
اب میں کس کے در پہ رہتا ہوں
اک ٹوٹا پھوٹا بوسیدہ سا خالی گھر ہے میرا
جس میں رب رب کرتا رہتا ہوں
باتوں سے میری تنگ نہ ہونا تم
میں خود سے بیگانہ جھومتا رہتا ہوں
جان سکو تو جان لو تم سے پھر کہتا ہوں
میں اک اک پل میں برسوں رہتا ہوں
تم سے پوچھیں گے سکھ دکھ دینے والے
میں کون ہوں تیرا جب جب میں تنہا رہتا ہوں
میں خود سر سا خود میں رہنے والا
اب تم سے یہ کہتے سنتا ہوں
میں تیرے آج میں رہتا ہوں
کل میں رہتا ہوں
تیرے پل پل میں رہتا ہوں
No comments:
Post a Comment