Wednesday, January 8, 2020

ساتھ ساتھ

دیکھو ہم رواں ہیں

زندگی کی رو میں ہم دونوں 

رواں ہیں

غم سے دور مسکراہٹوں کے شہر میں

امید کی راہ پہ ہم رواں ہیں

تمہاری نظر اور میری فکر

ایک سوچ کا جھروکا

دور کر رہا ہے میرے کل کو

میرے آج سے

میری سوچ سے سمٹ رہی ہے

میر ے کل کی وہ امید 

جس کے پل پل میں 

تم ہو ، میں ہوں 

اور ہمارے درمیان کا ایک رکا ہوا یہ اک پل ہے

جس سے میں جدا ہو رہا ہوں رفتا رفتا

تنہا تنہا

تھام لو مجھے تم  پھر ایک بار 

اُس ہی طرح سے

جیسے تم ہی تو ہو وہ

جسے میں سونپ دوں اپنے 

زمیں آسماں

اپنا آج اور کل اور کل کے بعد کے وہ تمام دن

اور راتیں

جن کو تراش رہا ہوں میں اپنے وجود میں کھو کر

ذرا ذرا اور لمحہ لمحہ 

کچھ اس طرح

جیسے تمھارا نام گنگنا رہا ہوں 

ایک مایوس خدا کی طرح

جس کا آج اور کل

تاریک ہے 

اک رات کی مسلسل خاموشی کی طرح

جس میں ہم چلے جا رہے ہیں

اک انجان رہ گزر پر 

ساتھ ساتھ ایک ساتھ 

ہم رواں ہیں