بات جفاؤں کی نہیں بات وفاؤں کی بھی نہں
بات تو اُس وقت کی ہے جو تنہائیوں میں گزرا
میں خود سے تنہا لڑتا رہا میں خود سے جھگڑتا رہا
بات تو اُس ہار کی ہے جو خود سےمیں ہارتا رہا
بات نہ کبھی محبت کی تھی نہ کنھی عداوت کی تھی
بات استعاروں کےسمجھنے کی تھی نہ کہ کہنے سننے کی تھی
ان لمحوں کے احساس کا اب کیا ماتم منائیں ہم
سوگوار دنوں کا حساب تیرے بس کی بات تھی نہ میرے بس کی