Wednesday, September 4, 2024

بات

بات جفاؤں کی نہیں بات وفاؤں کی بھی نہں

بات تو اُس وقت کی ہے جو تنہائیوں میں گزرا

میں خود سے تنہا لڑتا رہا میں خود سے جھگڑتا رہا

بات تو اُس ہار کی ہے جو خود سےمیں ہارتا رہا

بات نہ کبھی محبت کی تھی نہ کنھی عداوت کی تھی

بات استعاروں کےسمجھنے کی تھی نہ کہ کہنے سننے کی تھی

ان لمحوں کے احساس کا اب کیا ماتم منائیں ہم

سوگوار دنوں کا حساب تیرے بس کی بات تھی نہ میرے بس کی

No comments:

Post a Comment