Wednesday, September 4, 2024

۲۰۲۴ ،ستمبر ۷


رشتہِ

یہ چاند اور شبنم

سحر اور دھنک 

تم سے رغبت کے یہ سلسلے

یہ ٹھرا ہوا وقت

یہ خاموش سی فضا

تم سے گفتگو کے چند بہانے ہی تو ہیں

یہ ادھوری باتیں

یہ بےغرض ملاقعاتیں

انجانے خوابوں کے تسلسل میں

چُھپی خوشبو کی اک بات

رنگوں سے عیاں بے رنگ سے چند خیال

محبت کے سلسلوں میں پھنسے

رشتوں کے بھنور سے پرے

کچھ دل کے پاس پاس

کچھ ذہن کے فتور سے دور دور

میرے تمہارے درمیان

جذبوں کےمدوجزر میں چھپا

سوال کرتا اک پہر

جسےنام نہ دو کسی رشتے کا

لامحدود سا یہ ایک تعلق

جس میں پریشاں نہ تم ہو نہ میں

رنجش کی کچھ ہی گنجائش رکھے

چند غم تمھارے 

کچھ ٹوٹے خواب میرے

تھوڑے تم بانٹھ لو

کچھ میں بکھیر دیتاہوں

وقت سے کچھ اور لمہے

میں چرا لیتا ہوں

کچھ تم سمیٹ لینا


عامر جہانگیر 

No comments:

Post a Comment