چہروں پہ لکھی کہانیاں
ایک ایک کرکےٹوتی وہ تمام خاموشاں
ایاں ہوتی ہیں کچھ بیاں ہونے سے
ذکر کرتی ہیں ان لمہوں کا
جن کے گزرنے کا احساس
ایک بازگشت کی طرح
دہرا رہا ہے بار بار ہر بار
کہنے کو ایک سرگوشی ہے
پر وقت کی کہی ہر بات
کہنے سے پہلے تو کبھی
سننے کے بعد اس موڑ پہ
کھڑے منتظر وہ تمام ہمسفر لمہے
اپنی اپنی تھکان کا بوجھ لئیے
ایک ساتھ تنہا تنہا رواں ہیں
اُس منزل کی جانب
جس کی جستجو
ان کی منتظر ہی نہیں
۔
No comments:
Post a Comment