ستمگر سے آج کہہ دو
وفاؤں کا ذکر چل نکلا ہے
اس معصوم سے کہہ دینا
جس پہ ظلم کا حساب اب بھی باقی ہے
اِن وادیوں میں پھیلا دو یہ پیغام
ظالم کے دن گنے جا چکے ہیں
اب تو صرف حدِنظر تک
مظلوموں کے ہاتھ نظر آتے ہیں
گریبان تیار رکھو
گریبان تیار رکھو
گریبان تیار رکھو
آج ہم ظلم کو مٹانے نکلے ہیں
سر پہ کفن باندھے
ہم کفن نکلے ہیں
قلم ہمارا ہتھیار ہے
سچ ہماری ڈھال
کہو کہ ظالم کو آج شکست ہوگی
کہو کہ آج پھر حق ہی کی فتح ہوگی
کل صبح کا سورج جب نکلے گا
ایک ہمارا لشکر ہوگا
حدِنظر تک بس خلقِ خدا ہوگی
اب راج کریں گے سب ظلم سہنے والے
اب بولے گا سننے والا
اب راج ہمارا ہوگا
اس ستمگر سے کہہ دو
کل کا سورج نکلے گا
کل سے راج ہمارا ہوگا
No comments:
Post a Comment