Tuesday, September 13, 2016

اک خاموش سا رشتہ

کہہ دو نہ! کہ ایسا نہیں ہے 
ہاں میں تمھیں
تم مجھے
شدد سے یاد کرتے ہیں
اکثر میں
اپنی تنہائیوں میں
تم سے کہہ دیتا ہوں
وہ سب کچھ جو
میری سوچ میں مدفون ہے کب سے
زندگی کی رونکیں
روز کی الجھنیں
مجھے پھر تم سے چھین لیتی ہیں
پھر اس خودی کی تلاش میں
خود سے الجھ کر
تمھیں بھول گر
میں خود کو کہتے سنتا ہوں
شاید اب یہی مناسب ہے
کہ کہہ دو اپنے سے
کہ اب کہنے کو
شکؤں کے سوا
نہ میرے پاس
نہ تیرے پاس
کچھ بھی نہیں
اک خاموش سا رشتہ ہے
جسے میں اور تم 
کتنی مہبت سے نبھا رہے ہیں
اکیلے، اکیلے
تنہا تنہا

No comments:

Post a Comment