آؤ بیٹھو کچھ خرابوں کا ذکر کرتے ہیں
کچھ اپنےکچھ زمانےکےستم کا ذکر کرتےہیں
جس سے مانگیں تھیں انگنت دعائیں میں نے
کچھ اپنے خدا سے شکایت کا ذکر کرتے ہیں
ایک ایک لمہہ جو گزارہ ہے تمھارے بغیر اے ہمدم
چلوکچھ اپنی کچھ تمھاری جفاؤں کا ذکر کرتے ہیں
اپنی خودی سے لڑ کر جو بیٹھا ہوں میں آج
تمھارے سچ کےانگنت رنگوں کا ذکر کرتے ہیں
تم یہاں سےجانےکی بات اب ہرگز نہ کرو مجھ سے
اب اہلِ حرم تمھاری وفاؤں کا دن رات ذکر کرتے ہیں
میں خود سے ہار کر پھر اک بار جا رہا ہوں تجھ سے دور
خاموش ہیں شہر والے پھر بھی اک شخص کا ذکر کرتے ہیں
اب میں بھی خود سے کہتے کہتے تھک گیا ہوں گویا
آداب مہبت یہی ہےاب کہ تنہائی میں تیرا ذکر کرتے ہیں
No comments:
Post a Comment