Monday, September 19, 2016

ذکر

آؤ بیٹھو کچھ خرابوں کا ذکر کرتے ہیں

کچھ اپنےکچھ زمانےکےستم کا ذکر کرتےہیں

جس سے مانگیں تھیں انگنت دعائیں میں نے

کچھ اپنے خدا سے شکایت کا ذکر کرتے ہیں

ایک ایک لمہہ جو گزارہ ہے تمھارے بغیر اے ہمدم

چلوکچھ اپنی کچھ تمھاری جفاؤں کا ذکر کرتے ہیں

اپنی خودی سے لڑ کر جو بیٹھا ہوں میں آج

تمھارے سچ کےانگنت  رنگوں کا ذکر کرتے ہیں

تم یہاں سےجانےکی بات اب ہرگز نہ کرو مجھ سے

اب اہلِ حرم تمھاری وفاؤں کا دن رات ذکر کرتے ہیں

میں خود سے ہار کر پھر اک بار جا رہا ہوں تجھ سے دور

خاموش ہیں شہر والے پھر بھی اک شخص کا ذکر کرتے ہیں

اب میں بھی خود سے کہتے کہتے تھک گیا ہوں گویا

آداب مہبت یہی ہےاب کہ تنہائی میں تیرا ذکر کرتے ہیں

No comments:

Post a Comment