روک لو وقت کو تھام کے میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں آج تم
بہک نہ جاؤں وقت کےاس دھارے میں آج پھر میں تنہا
میری آنکھوں میں بسے خواب دیکھو اک بار تم بھی
اک جہاں ہے موسم کی طرح بدلتا روز و شب کسطرح
میری روح کی حقیقت عیاں ہے میری مسکراہٹوں میں
اک تماشہ ہے سو دیکھ لو جی بھر کے آج تم بھی
دل میں چھپی مسکان کاکسے علم نہیں
سب رازداں ہیں گورکن کے شہر میں
اس بجھے دل میں اب تیری یاد کہاں بھٹکتی ہے کبھی
اک بازگشت ہےگئے دنوں کی جسے بلاۓ جارہا ہوں میں مسلسل
میں کیسے کہہ دوں کہ تم سے مہبت نہیں ہےاب مجھے
سچ کا سامنا کرنےکاحوصلہ نہ میرے پاس ہے نہ تیرے پاس
میں خود سے جھوٹ کہتا ہوں اب اکثر تنہائی میں
وہ میرا ہمسفر تھا عمر بھر کا بے وفا ہرگز نہ تھا
میری آنکھیں آج بھی اُس کے خواب دیکھتی ہیں
وہ میرے پاس ہے گویا ہر شام پہلے ہی کی طرح
اس دل کو سمجھانے کی صرف بات نہیں ہے اے ہمدم
اب کچھ سوال یہ بھی پوچھتا ہے بددل ہو کر کبھی کبھی
تم مجھے یاد نہ آؤ اب یہی مناسب ہے
اس درد کے رشتے کو کب تک نبھائیں گے
میری سوچ پہ حاوی آج بھی وہی حقیقت ہے
خاموش مسکراہٹ اجاڑآنکھیں اور چند بھٹکےآنسو
No comments:
Post a Comment