Sunday, November 6, 2016

اک نئ جستجو

خاموشی کا سکوت
شام کی اداسی
اندھیرے کمرے میں بند
چند آنسؤں کی خشک رم جھم
میری سوچ کے محور 
یادوں کے گرداب
الجھنوں کی لڑی
مسکراتی نظر
اور ایک پیالی چائے
کیسا منظر ہے تجھ سے
ملاقات کا
زماں و مکاں سے دور
سوچ کے دریچوں کے درمیاں
میں آج بھی تم سے ملتا ہوں
گھڑی دو گھڑی کو سہی
حقیقت سے دور اک حقیقت کے ساتھ
ذرا ذرا، لمہہ لمہہ جوڑ کر
میں اک نیا خواب بُن رہا ہوں


No comments:

Post a Comment