خاموشی کا سکوت
شام کی اداسی
اندھیرے کمرے میں بند
چند آنسؤں کی خشک رم جھم
میری سوچ کے محور
یادوں کے گرداب
الجھنوں کی لڑی
مسکراتی نظر
اور ایک پیالی چائے
کیسا منظر ہے تجھ سے
ملاقات کا
زماں و مکاں سے دور
سوچ کے دریچوں کے درمیاں
میں آج بھی تم سے ملتا ہوں
گھڑی دو گھڑی کو سہی
حقیقت سے دور اک حقیقت کے ساتھ
ذرا ذرا، لمہہ لمہہ جوڑ کر
میں اک نیا خواب بُن رہا ہوں
No comments:
Post a Comment