Sunday, November 20, 2016

بے نام سا رشتہ

میری نظرسےجو خود کو دیکھو گےکبھی چھپ کر
تم بھی بہک جاؤ گے اس بیابان میں میرے ساتھ 

دل میں چھپی تمنا اور ایک بےنام سا یہ رشتہ
اس لاتعلق سے رشتے کو نام دے کر انجام نہ دو

میں خود سے دور اک الگ ہی دنیا میں رہتا ہوں
مجھ سے الجھنے سے پہلے میری دنیا تو دیکھو

میرے کہنے یا تیرے سننے کی بات ہرگز نہیں ہے یہ اے ہمدم
میں تم سےاورتم مجھ سے شاید یہ کبھی کہہ بھی نہ پائیں گے

میری سوچ پہ اب اُس کی اجارہ داری ہے آج کل
میں وقت کی طرح ٹھہر گیا ہوں جیسے اُس کے روبرو


No comments:

Post a Comment