Sunday, November 20, 2016

شیطان ہمکلام ہے

شیطان مجھ سے مخاطب ہے

بلاتا ہے بار بار مجھے

کہتا ہے قدم اٹھانے کو ایک بار مجھے

میں تجھ کو سنبھال لونگا بڑھ کے

تُو میری طرف قدم توَ اٹھا ایک بار

مجھ سے کہتا ہے بھیس بدل بدل کہ وہ

کبھی دل میں چھپ کر تو کبھی سامنے بیٹھ کر 

میں خود کے بنائے اس حصار سے ڈرتا ہوں

کہیں جل نہ جائیں میرے قدم

اُس کا ہمقدم بننے سے پہلے

میں ڈرتا ہوں اس کے دکھاوۓ سے

کہیں یہ فقط ایک خواب ہی نہ ہو

دل و جاں کے اس امتحان سے پہلے

اس عملِ نافرمان سے پہلے

آزما لوں میں اپنا ایمان ایک بار پھر

اگر یہ آزمائش ہوئی پھر سے

اب کی بار میں بھی 

قدم بہ قدم بڑھ جاؤں گا اس کی طرف

پھر وہ منزلیں میری تلاش میں ہونگی

پھر میرا طواف کریں گی یہ آزمائشیں

تھک جائیں گی اب کی بار

نامراد اس بار

اور میں سمٹ جاؤں گا اُس کی آخوش میں

خاموشی کے ساتھ

No comments:

Post a Comment