Wednesday, November 16, 2016

کھلونا

 خود سے دور اور سوچ کے قریب کہیں تنہا تنہا

میرے منتظر میرے خواب مجھے بلاتے ہیں بار بار

مجھ سےکہتےسنتےسرگوشی کرتے یہ بےمقصد ارادے

لمہہ لمہہ اک اک کرتے گرتے ٹوٹتےلاوارث خواب ہی تو ہیں

میں خود سےکہتا ہوں مجھ سےبھی بات کر کبھی تُو

میں خود سے نالاں ہوں کب سے یہ یاد کر کبھی تُو

اک تیرا ذکر خود سے کرتے کرتے شبِ تنہائی میں

خود کو تیری پرچھائی سمجھنے لگا ہوں اب میں

یہ معصوم لمہے اور تمہارا کمزورکھلونے جیسا تنہا دل

دنیا یہی سمجھےگی حوص کی اک اور داستاں تمام ہوئی

میں سمجھوں گا اس کہانی کا انجام بھی تمام ہوا

جس کی شروعات اور اختطام اک فسانہ تھا درد بھرا

No comments:

Post a Comment