جو نظر آتا ہوں
میں وہ بھی نہیں جو سنائی دیتا ہوں
نہ میں اثر انگیز ہوں
نہ سہرانگیز
نہ میں پتھر ہوں
نہ ہی راکھ کا گوئی ڈھیر
نہیں، نہیں میں تو زندہ لاش بھی نہیں
میں ضرف ایک احساس ہوں
جسے صرف محسوس کیا جاسکتا ہے
میں تو موسم ہوں
میں بہار، اور گزاں ہوں
میں پت جھڑ ہوں
میں بارش ہوں
میں سرد ہوا ہوں
میں گرم دھوپ اور چھاؤں ہوں
میں تمہارے ارد گرد
وہ سوچ ہوں جو تنھا ہے
میں خوشی ہوں
میں دکھ ہوں
میں دعا ہوں
میں التجا ہوں
میں نفرت اور مہبت ہوں
میں سرگوشی میں چھپی
اک امید ہوں
میں خاموشی ہوں
میں تم ہوں
No comments:
Post a Comment