آخر کب تک نہ مانوگے
اک دن تھک جائوگے
اور بہہ جاؤ گے
تم بھی ان رعئنائیوں میں
جہاں ذکر صرف
اُس ایک ذات کا ہے
جس کیےآگے
سب ہی
اپنی مراد پاتے ہیں
اپنا غرور
اپنا گھمنڈ پاتے ہیں
کیسے چھوڑ سکو گے
کیسے بھول سکو گے
وہ تو تمہارے ہی اندر رہتا ہے
جو شیطان بھی ہے
اور رحمان بھی ہے
No comments:
Post a Comment