Wednesday, June 8, 2016

خود کلامی

آخر کب تک بھاگو گے
آخر کب تک نہ مانوگے
اک دن تھک جائوگے
اور بہہ جاؤ گے
تم بھی ان رعئنائیوں میں
جہاں ذکر صرف
اُس ایک ذات کا ہے
جس کیےآگے
سب ہی 
اپنی مراد پاتے ہیں
اپنا غرور
اپنا گھمنڈ پاتے ہیں
کیسے چھوڑ سکو گے
کیسے بھول سکو گے
وہ تو تمہارے ہی اندر رہتا ہے
جو شیطان بھی ہے 
اور رحمان بھی ہے

No comments:

Post a Comment