Tuesday, June 7, 2016

میں اور تم

میں اور تم

جب میں اور تم،
اپنی اپنی سوچ میں مستقبل کی تصویر بنائنگے
تم میرے چہرے میں وہ سب رنگ بھر دینا
جن سے اک نامکمل سی تعبیر نکلتی ہے
میری پیشانی پہ پڑی لکیروں کو غور سے پڑھ لینا
ہر لکیر، اک شکستِ نو کی نوید سناتی  ہوگی
جو تمہاری ہی جستجو کی حمد کرے گی
میں بھی تمھیں تھام کر
غور سے دیکھوں گا
اور پوچھوں گا
تم تو میرے تھے؟
کب مجھ سے جدا ہوئے؟
کب اپنے وجود کو مرے پاس امانت چھوڑ کر 
کہیں دور بس گئے ہو؟
نہ تم مِرے رہے
نہ میں تمھارا رہا ہوں


No comments:

Post a Comment