تم سےاب کس بات کا شکوہ
اک ادھوری سی بات تھی
اک انا کا سوال تھا
جس کی جنگ میں
تم بھی گرفتار تھے
میں بھی سرکش تھا
نہ تم ہارے اپنی بازی
نہ میں توڑ پایا اپنا غرور
اب اِس بات کو کہنے کی ضرورت
منافقت کے بہانیں ہیں سب
ملالِ جاں کوئی نہیں
نظرِ منتظر کچھ بھی نہیں
حقیقتِ وقت یہی ہے اب
صحبتِ دل میں اب کچھ بھی نہیں
No comments:
Post a Comment