Wednesday, July 27, 2016

بیوفا سے

تم سے اب کیا شکایت
تم سےاب کس بات کا شکوہ
اک ادھوری سی بات تھی
اک انا کا سوال تھا
جس کی جنگ میں 
تم بھی گرفتار تھے
میں بھی سرکش تھا
نہ تم ہارے اپنی بازی
نہ میں توڑ پایا اپنا غرور
اب اِس بات کو کہنے کی ضرورت
منافقت کے بہانیں ہیں سب
ملالِ جاں کوئی نہیں
نظرِ منتظر کچھ بھی نہیں
حقیقتِ وقت یہی ہے اب
صحبتِ دل میں اب کچھ بھی نہیں

No comments:

Post a Comment