تمناؤں کا نشیمن اجڑے اب کچھ وقت ہو چکا ہے
کوئی ایک مسکرانے کی وجہ ہو تو بتلاؤں تمھیں
خرابوں میں بسےخوابوں کو کب تک سنبھالوں گا میں
میرےدل کے خریدار شام سے بیٹھے ہیں
کوئی دام دےبہترتو پھر بِک جاؤں آج میں
تم سے غم کا رشتہ برسوں پرانا ہے
دل کوغم کی تلاش تھی سو تم مل گئے
میرے راستے میں کئی کہکشاں ہیں منتظر
میں ایک ایک کر کے ان پہ سفر کر رہا ہوں
No comments:
Post a Comment