Monday, July 25, 2016

خراب خواب

چلو مسکرائیں کہ دن آرہے ہیں تم سے ملاقعات کے
تمناؤں کا نشیمن اجڑے اب کچھ وقت ہو چکا ہے 

کوئی ایک مسکرانے کی وجہ ہو تو بتلاؤں تمھیں 
خرابوں میں بسےخوابوں کو کب تک سنبھالوں گا میں 

میرےدل کے خریدار شام سے بیٹھے ہیں
کوئی دام دےبہترتو پھر بِک جاؤں آج میں 

تم  سے غم کا رشتہ برسوں پرانا ہے
دل کوغم کی تلاش تھی سو تم مل گئے

میرے راستے میں کئی کہکشاں ہیں منتظر
میں ایک ایک کر کے ان پہ سفر کر رہا ہوں

No comments:

Post a Comment