میں بہت دیر تک اس کے بارے میں سوچتا رہا
الفاظ سوچ کا ساتھ نہیں دے پا رہے ہیں
میں کیسے بیان کروں وہ وحشت
جو مجھے پسند ہے
اس قدر کہ میں اس کا ذکر
اب کسی سے نہیں کرتا
اپنی حوص کے اس شوق میں
میں اک الگ جہاں میں رہتا ہوں
جہاں کسی کا گزر
ممکن نہیں
سوچ اور گفتار کے درمیاں میں
اس جنگ میں مسلسل اپنا احاطہ کر رہا ہوں
پھر بار بار یہ شوقِ تنہائی
مجھے اپنی آخوش میں لیکر
کہتی ہے
بھول جا اُسے
No comments:
Post a Comment